(ایجنسیز)
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے 2013ء کے دوران مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے جماعت کے دو سو کارکنوں اور رہ نماؤں کو حراست میں لیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس صہیونی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں میں حماس کے آٹھ اراکین پارلیمان اور 72 طلباء شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں قابض صہیونی فوج اور عباس ملیشیا کی مشترکہ کارروائیاں، کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے، شہریوں کو زدوب کوب کرنے اور بے گناہ شہریوں کے تعاقب کا سلسلہ
روز مرہ کی بنیاد پر جاری رہا ہے۔ مغربی کنارے اور بیت المقدس کا کوئی ایک شہر اور قصبہ بھی صہیونی فوج کی غنڈہ گردی سے محفوظ نہیں رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے والوں میں جماعت کے 24 ایسے رہ نما اور کارکن بھی شامل ہیں جو پہلے بھی صہیونی ریاست کی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ ان میں آٹھ اراکین قانون ساز کونسل بھی شامل ہیں، جنہیں باربار حراست میں لے کر انتظامی قید میں ڈالا جاتا رہا ہے۔ اراکین قانون ساز کونسل میں حاتم قفیشہ، محمد اسماعیل الطل، نزار رمضان، محمد ماہر بدر، محمد جمال النتشہ، محمد ابو طیر، احمد عطون اور عبدالجبار فقہا شامل ہیں۔